Halloween Costume ideas 2015

urduexpresspk

Latest Post



Gold Berg minutes to beat Brock lysnr Gold Berg minutes to beat Brock lysnr Toronto: WWF Survivor Series rival gold leaf on the left bewildered Brook lysnr who expect thorny than the fans have tasted defeat in minutes. According to the WWF on Survivor Series was the most important match of the fans waited a long time and has the expected thorny than the expectations of the contest finished in minutes, which the fans very surprised. Also read: W jackpot of W, gold leaf and then face to face Brock lysnr Brock entered the match looking lysnr color when gold leaf, gold leaf attacked the referee signaled find lysnr lysnr and did not recover. Remember that Gold Berg said in a message before the competition had hurt my shoulder, but I will not stay in the ring Brooke lysnr and maintained its claim. Gold Petersburg earlier than the lysnr manager Paul the Man 'will'm telling you, I'm telling you that was said about the color of Brock lysnr next victim.

ہاروت اور ماروت کا قصہ

 نوٹ: اس واقعہ میں بہت اختلاف ہے۔ اس لئے میں نے تفسیر عزیزی کے حوالے سے یہ واقعہ نقل کردیا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت کچھ زائد اس واقعہ میں لوگوں نے لکھا ہے۔ جس کی تصدیق بہت مشکل ہے۔ تفسیر عزیزی نے بحوالہ ابن جریر و حاکم اور دیگر تفاسیر نے حضرت ابن عباس و علی المرتضی وعبداللہ ابن مجاہد رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے روایت بیان کی ہے۔ کہ حضرت ادریس علیہ السلام کے زمانے میں لوگ بہت بد عمل ہو گئے تھے اور فرشتوں نے بارگاہِ الہیٰ میں عرض کی کہ انسان بہت بدکار ہے یہ تیری خلافت کے لائق نہیں ہے اس لیے انسان کو منصبِ خلافت سے ہٹا دیا جائے۔ اللہ پاک کا ارشاد ہوا کہ انسان میں غصہ اور شہوت ہے جس کی وجہ سے وہ زیادہ گناہ کرتا ہے اگر یہ چیزیں فرشتوں کو دے دی جائیں تو وہ بھی گناہگار ہو جائیں گے۔ فرشتوں نے کہا ہم تو کبھی بھی گناہ کے قریب نہ جائیں گے خواہ کتنا ہی غصہ اور شہوت ہو۔ حکمِ ربی ہوا کہ اچھا تم فرشتے اپنی جماعت میں سے کوئی سے دو فرشتے چن لو جو تمہارے خیال میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں پھر انھیں غصہ اور شہوت دے کر دنیا میں بھیجا جائے گا تاکہ انہیں آزمایا جا سکے۔ چنانچہ ہاروت اور ماروت جو بہت پرہیزگار فرشتے تھے منتخب ہو گئے اور انہیں غصہ اور شہوت دے کر شہرِ بابل میں اتار دیا گیا۔ اور کہا گیا کہ تم دونوں قاضی بن کر لوگوں کے درمیان فیصلے کیا کرو اور شام کو اسمِ اعظم کے ذریعے واپس آسمان پر آ جایا کرو۔ یہ دونوں قریب ایک ماہ تک اسی طرح آتے جاتے رہے اس عرصے میں ان کے عدل و انصاف کا چرچا عام ہو گیا اور بہت سے مقدمے ان کے پاس آنا شروع ہو گئے۔ ایک روز ملکِ فارس کی ایک حسین و جمیل عورت زہرہ نامی نے اپنے شوہر کے خلاف مقدمہ دائر کیا، یہ دونوں اُسے دیکھتے ہی اُس پر عاشق ہو گئے اور اُس کے ساتھ بدعملی کی خواہش کی۔ اس عورت نے کہا کہ میرا اور تمھارا دین الگ الگ ہے اور میرا شوہر بہت غیرت مند ہے اگر اسے پتہ چلا تو وہ مجھے قتل کر دے گا اس لیے اگر تم اپنی خواہش پوری کرنا چاہتے ہو تو پہلے میرے شوہر کو قتل کرنا ہو گا اور جس بت کی میں پوجا کرتی ہوں اسے سجدہ کرنا ہو گا۔ اس عورت کی شرائط سن کر دونوں نے انکار کر دیا۔ وہ عورت تو واپس چلی گئی لیکن ان دونوں کے دل میں عشق کی آگ بھڑکا گئی۔ کچھ روز تو ان فرشتوں نے برداشت کیا لیکن ایک روز مجبور ہو کر اس عورت کو ملاقات کے لیے پیغام بھجوایا۔ اس نے فوراً ان دونوں کو ملنے کے لیے بلوا لیا۔ جب یہ دونوں وہاں پہنچے تو وہ خوب بناؤ سنگھار کر کے بیٹھی تھی۔ اس نے کہا کے مجھے پتہ چلا ہے کہ تم دونوں اسمِ اعظم جانتے ہو۔ تو اپنی خواہش کے حصول کے لیے یا تو مجھے اسمِ اعظم بتا دو، یا پھر اس بت کو سجدہ کرو یا میرے شوہر کو قتل کرو یا پھر شراب پی لو۔ دونوں فرشتوں نے سوچا کہ اسمِ اعظم تو اسرارِ الہیٰ ہے اسے فاش نہیں کیا جا سکتا، اسی طرح بت کو سجدہ کرنا یا کسی کو قتل کرنا بھی کبیرہ گناہ ہے اس لیے چلو شراب لاؤ ہم شراب پی لیتے ہیں۔ جب وہ دونوں شراب پی کر مست ہو گئے تو اس عورت نے ان دونوں سے بت کو سجدہ بھی کروایا، اپنے شوہر کو قتل بھی کروا لیا اور اسمِ اعظم معلوم کر کے صورت بدل کر آسمان پر جا پہنچی اور حق تعالیٰ نے اس کی روح کو زہرہ ستارے سے متصل کر دیا۔ دوسری جانب جب ہاروت اور ماروت کو ہوش آیا تو وہ اسمِ اعظم بھول چکے تھے اور اپنے کیے پر نادم اور شرمندہ تھے۔ حق تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کہ انسان میری تجلی سے دور رہتا ہے لیکن یہ دونوں تو ہر شام حاضرِ بارگاہ ہوتے تھے پھر بھی شہوت سے مغلوب ہو کر گناہ کر بیٹھے۔ تو اگر انسان سے گناہ سرزد ہوتا ہے تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے۔ یہ سن کر تمام فرشتوں نے اپنی خطا کا اقرار کیا اور انسانوں پر لعن طعن کرنے کے بجائے ان کے لیے دعاء مغفرت کرنے لگے۔ اس کے بعد ہاروت اور ماروت حضرت ادریس علیہ السلام کی خدمت میں پیش ہوئے اور اللہ کے حضور معافی کی درخواست کی۔ آپ نے دونوں کے لیے دعاء مغفرت کی جس کے کئی روز بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے جواب آیا کہ ان دونوں کو اختیار دیا گیا کہ چاہیں تو دنیاوی عذاب قبول کر لیں یا آخرت کا۔ انہوں نے سوچا کہ دنیا کا عذاب ایک نہ ایک دن ختم ہو جائے گا لیکن آخرت کا عذاب نہ ختم ہونے والا ہے اس لیے دونوں نے دنیاوی عذاب قبول کر لیا۔چنانچہ حق تعالیٰ نے حکم دیا کہ ان دونوں کو لوہے کی زنجیروں میں جکڑ کر بابل کے کنویں میں اوندھا لٹکا دیا جائے۔ اس کنویں میں آگ جل رہی ہے اور فرشتے باری باری ان پر کوڑے برساتے ہیں اور پیاس کی شدت سے ان کی زبانیں باہر کو لٹک رہی ہیں اور یہ عذاب ان پر قیامت تک یوں ہی شدید رہے گا۔ اور آخر کار ان کو نجات ملے گی ۔ 

تحریر٭مہرعلی٭ماچھیوال وہاڑی ..

اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کا جسم مبارک تیار کیا تو فرشتوں نے ایک نئی شکل و صورت دیکھ کر تعجب کا اظہار کیا اور آپ کی خوبصورتی دیکھ کر بھی خوش ہوئے۔ شیطاں نے جو آپ کو دیکھا تو کہنے لگا، بھلا یہ کیوں پیدا کیا گیا؟ پھر فرشتوں سے کہنے لگا، اگر خدا نے اسے ہم پر ترجیح دے دی تو تم کیا کرو گے؟ فرشتوں نے کہا ہم اپنے رب کا حکم مانیں گے۔ شیطان نے اپنے جی میں کہا، بخدا اگر خدا نے اُسے مجھ پر ترجیح دے دی تو میں ہر گز خدا کا حکم نہیں مانوں گا۔ بلکہ اسے ہلاک کر دوں گا۔پھر شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام کے جسمِ اقدس پر تھوک دیا جو آپ کے مقامِ ناف پر پڑا۔خدا تعالیٰ نے حضرت جبریل کو حکم دیا کہ اتنی جگہ سے مٹی نکال دو۔ جبریل نے جہاں تھوک پڑی تھی اس جگہ سے تھوک سمیت مٹی نکال دی۔ خدا نے اس مٹی سے کتا پیدا فرمایا۔ کتے میں تین خصلتیں ہیں۔ اُسے آدمی سے اُنس ہے۔رات کو جاگتا ہے اور آدمی کو کاٹتا ہے۔ آدمی سے اسے انس اس لئے ہے کہ—مٹی حضرت آدم علیہ السلام کی ہے۔ رات کو جاگتا اس لئے ہے کہ ہاتھ جبریل کے لگے ہیں اور آدمی کو کاٹتا اس لئے ہے کہ تھوک شیطان کی ہے۔ (روح البیان ص۴۸ ج۱) سبق: اللہ کے مقبولوں اور محبوبوں کا شیطان ہمیشہ سے دشمن چلا آیا ہے۔ شیطان میں انانیت اور غرور بہت ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ اس کے سوا کسی اور میں بڑائی و عظمت تسلیم کی جائے۔ اسی اپنی انانیت کی وجہ سے وہ حضرت آدم علیہ السلام کا دلی دشمن بن گیا۔ اور آپ کےجسم اقدس پر تھوک کر اس نے بتا دیا کہ اللہ کے مقبولوں کے حق میں گستاخی و بے ادبی کرنا میرا شیوہ ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ بھی پیدا فرمایا ہے وہ مبنی بر حکمت ہے۔ ہمیں یوں ہر گز نہ کہنا چاہئے کہ "بھلا یہ کیوں پیدا کیا گیا؟" بلکہ یوں کہنا چاہئے: ربنا ما خلقت ھذا باطلا​ یعنی اے رب ہمارے! تو نے یہ بیکار نہ بنایا۔​ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا حکم بلا چون و چرا مان لینا فرشتوں کی سنت ہے اور اُس کے حکم کو حیل و حجت کر کے نہ ماننا شیطان کی خصلت ہے۔ لہٰذا ہمیں فرشتوں کی سنت کو اپنانا چاہئے نہ کہ شیطان کی خصلت کو...!!! ("شیطان کی حکایات

تحریر٭مہرعلی٭ماچھیوال وہاڑی


تاثیر دکھا تقریر نہ کر ( ایک خوبصورت واقعہ ) 

تمام وزیر میدان میں تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے ۔سلطان غیاث الدین بھی ان کے ساتھ شریک تھا ۔ اچانک سلطان کا نشانہ خطا ہوگیا اور وہ تیر ایک بیوہ عورت کے بچے کو جا لگا۔ اس سے وہ مرگیا۔ سلطان کو پتہ نہ چل سکا۔ وہ عورت قاضی سلطان کی عدالت میں پہنچ گئی۔ قاضی سراج الدین مے عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: '' کیا بات ہے ؟ تم کیوں رو رہی ہو؟ " عورت نے روتے ہوئے سلطان کے خلاف شکایت لکھوائی، ''سلطان کے تیر سے میرابچہ ہلاک ہوگیا ہے.'' قاضی سراج الدین نے عورت کی بات پوری توجہ سے سنی اور پھر اسی وقت سلطان کے نام خط لکھا: ''آپ کے خلاف شکایت آئی ہے۔ فوراً عدالت میں حاضر ہو جائیں اور اپنے خلاف آنے والی شکایت کا جواب دیں.'' پھر یہ حکم عدالت کے ایک پیادے کو دے کر ہدایت کی: '' یہ حکم نامہ فوراً سلطان کے پاس لے جاؤ!" پیادے کو یہ حکم دے کر قاضی سراج الدین نے ایک کَوڑا نکالا اور اپنی گدی کے نیچے چھپا دیا۔ پیادہ جب سلطان کے محل میں پہنچا تو اس دیکھا کہ سلطان کو درباریوں نے گھیر رکھا ہے اور قاضی کا حکم نامی سلطان تک پہنچانا مشکل ہے۔ یہ دیکھ کر پیادہ نے اونچی آواز میں اذان دینا شروع کر دی۔ بے وقت اذان سن کر سلطان نے حکم دیا: ''اذان دینے والے کو میرے سامنے پیش کرو." پیادے کو سلطان کے سامنے پیش کیا گیا۔ سلطان نے گرج کر پوچھا: ''بے وقت اذان کیوں دے رہے تھے.'' '' قاضی سراج الدین نے آپ کو عدالت میں طلب کیا ہے آپ فوراً میرے ساتھ عدالت چلیں. '' پیادے نے قاضی صاحب کا حکم نامہ سلطان کو دیتے ہوئے کہا۔ سلطان فوراً اُٹھا۔ ایک چھوٹی سی تلوار اپنی آستین میں چھپالی ۔ پھر پیادے کے ساتھ عدالت پہنچا۔ قاضی صاحب نے بیٹھے بیٹھے مقتول کی ماں اور سلطان کے بیان باری باری سنے پھر فیصلہ سنایا: '' غلطی سے ہو جانے والے قتل کی وجہ سے سلطان پر کفارہ اور اس کی برادری پر خون کی دیت آئے گی ۔ ہاں اگر مقتول کی ماں مال کی کچھ مقدار پر راضی ہو جائے تو اس مال کے بدلے سلطان کو چھوڑا جا سکتا ہے ''۔ سلطان نے لڑکے کی ماں کو بہت سے مال پر راضی کر لیا پھر قاضی سے کہا : '' میں نے لڑکے کی ماں کو مال پر راضی کر لیا ہے '' قاضی نے عورت سے پوچھا : '' کیا آپ راضی ہو گئیں.'' '' جی ہاں میں راضی ہو گئی ہوں '' عورت نے قاضی کو جواب دیا ۔ اب قاضی اپنی جگہ سے سلطان کی تعظیم کے لئے اٹھے اور انھیں اپنی جگہ پر بٹھایا۔ سلطان نے بغل سے تلوار نکال کر قاضی سراج الدین کو دیکھاتے ہوئے کہا: '' اگر آپ میری ذرا سی بھی رعایت کرتے تو میں اس تلوار سے آپ کی گردن اڑا دیتا.'' قاضی نے بھی اپنی گدی کے نیچے سے کَوڑا نکال کر سلطان غیاث الدین کو دکھاتے ہوئے کہا: '' اور اگر آپ شریعت کا حکم ماننے سے ذرا بھی ہچکچاتے تو میں اس کَوڑے سے آپ کی خبر لیتا۔ بےشک یہ ہم دونوں کا امتحان تھا.'' ایسے بھی حکمران تھے اور ایسے عادل منصفین تھے۔ اللہ تعالیٰ ہم کو ایسے عادل جج اور نیک حکمران عطا فرمائے ۔


تحریر٭مہر علی٭ماچھیوال وہاڑی

اسلام علیکم۔۔۔۔۔۔۔
اردو ایکسپریس پی کے کی جانب سے خوش آمدید۔
اردو بلاگرز کے کیے خوش خبری اب آپ اپنی     بلاگر ویب سائیٹ پراردو نستعلیق فانٹ میں بھی پوسٹس کر سکتے ہیں۔
گوگل فانٹس میں نوٹونستعلیق فانٹ کو شامل کیا جانا  ہمارے لیے کافی خوش آئند ہے لیکن یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے
پھر بھی یہ کافی بہترین ہے۔کوئی تھوڑی بہت خامیاں تو ہیں لیکن ان کا کوئی خاص مسئلہ نہیں ہے۔لہذا پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔یہ فانٹ دیکھنے میں کافی حد تک جمیل نوری نستعلیق کی طرح ہے ۔خیر باتیں تو ہوتی رہیں گی۔آئیے چلتے ہیں یہ 
فانٹ کی انسٹالیشن کی طرف۔کوشش کروں گا کہ آپ کو تفصیل سے سمجھاسکوں
تو آئیے شروع کرتے ہیں1
نمبر1۔۔سب سے پہلے اپنے بلاگراکاؤنٹ میں لاگ ان کریں۔ اس کے بعد بلاگر ڈیش بورڈنیچے دی گئی تصویر کی طرح نظر آئے گا۔تصویر میں دیے گئے طریقہ کار پر عمل کریں
نمبر2۔نیچے تصویرمیں دیے گئے طریقہ کار پر عمل کریں
نمبر3۔اس کے بعد نیچے دی گئی تصویر کی طرح کا پیج آئے گا
 اس پیج میں کہیں بھی کلک کریں۔
سرچ کریں<head>  بٹن دبائیں۔اورctrl+fاور اپنے کی بورڈ سے  
نیچے پیسٹ کریں<head> اب نیچے دیا گیا کوڈ کاپی کرکے ۔ 
  
  <link href='//fonts.googleapis.com/earlyaccess/notonastaliqurdudraft.css' rel='stylesheet'/>
کوڈپیسٹ کرنے کے بعد آپ کا پیج کچھ اس طرح ہونا چاہیے
سرچ کریں اور نیچے دیا گیا کوڈ اس سے اوپر پیسٹ کریں</style>اب 
 @import url(http://fonts.googleapis.com/earlyaccess/notonastaliqurdudraft.css);
کوڈ پیسٹ کرنے کے بعد یہ حصہ کچھ اس طرح ہونا چاہیے
   نمبر4۔
   سرچ کریں اور نیچے دیا گیا کوڈاس کے نیچے پیسٹ کردیں<b:skin>اب 
 body {
 font-family: 'Noto Nastaliq Urdu Draft', serif;
}
کوڈ پیسٹ کرنے کے بعد یہ اس طرح نظرآناچاہیے۔
نمبر5۔اب ٹیمپلیٹ کو سیو کردیں
دوستو فانٹ کی انسٹالیشن سے متعلق کوئی بھی مسئلہ آپ بلا جھجھک مجھ سے شیئر کرسکتے ہیں
اس کے علاوہ آپ کےبلاگر سے متعلق کو ئی بھی سوال پوچھنا چاہیں تو اردو ایسپریس پی کے فیس بک پیج پر میسج کریں
شکریہ۔۔۔۔
آپکا کا دوست۔۔
مجاہدحسین 
 

about me

{facebook#http://facebook.com/urduexpresspk} {twitter#https://twitter.com/rmkhokhar} {google-plus#https://plus.google.com/u/0/108269021046524224481} {youtube#https://www.youtube.com/channel/UCLuxDRursLIjjMlJsRqLIEg} {instagram#https://www.instagram.com/rajamujahidkhokhar}

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget